جدید اردو غزل اور جدیدیت کی تحریک

Urdu syllabus
2 min readMay 5, 2021

--

Jadidiyat ki tehrik

بیسویں صدی کی چھٹی دہائی میں اردو ادب میں جدیدیت کی تحریک کو فروغ ہوا۔ یہ ایک طرح سے ترقی پسند تحریک کی اداریے کا رد عمل تھا۔ جدیدت کی تحریک کے نظریہ سازوں نے اس بات پر زور دیا کہ ادیب کی وابستگی کسی دیے ہوئے سیاسی نظریے یا کسی سیاسی گروہ کی معلمہ پالیسی سے نہیں بلکہ اپنی ذات سے ہونی چا ہے۔ انھوں نے عصری آگہی پر زور دیا۔ اس تحریک کے زیراثر سیاسی مسائل کی جگہ عصر حاضر کے انسان کے وجودی مسائل نے لے لی ۔ بعض جدید ادیبوں اور شاعروں نے ماضی کی ادبی روایات سے اپنا رشتہ توڑ لیا اور شعر و ادب میں زبان اور فن کے نئے تجربے کیے ۔ تجریدی کہانی اور اینٹی غزل اس کی مثالیں ہیں۔ اس تحریک نے اردو غزل پر بھی گہرا اثر ڈالا ۔ غزل کی زبان میں تبدیلیاں آئیں، نئے استعارے اور علائم وضع کیے گئے۔ جدید غزل کی ایک اہم شناخت یہ ہے کہ روایتی غزل کے مثالی عشق کی جگہ دور حاضر میں معاشرتی تبدیلیوں کے ساتھ عشق کی بدلتی ہوئی گونا گوں کیفیات اور واردات کو حقیقت نگاری کے ساتھ پیش کیا جانے لگا ۔ اظہار کے نت نئے اسالیب سے غزل کی صنف روشناس ہوئی ۔ اس کے موضوعات میں بھی وسعت پیدا ہوئی ۔ چند شعر ملاحظہ ہوں:

ایک آسیب لرزاں مکانوں میں ہے

مکیں اس جگہ کے سفر پر گئے

کشتیاں ٹوٹ گئی ہیں ساری

اب لئے پھرتا ہے دریا ہم کو

ذہن تمام بے بسی روح تمام تشنگی

سو یہ ہے اپنی زندگی جس کے تھے اتنے انتظام

جمیل الدین عالی

رے کو تکتا ہوں آئینہ رکھ کر

عیب نظارہ تھا بستی کے اس کنارے پر

سبھی بچھڑ گئے دریا سے پار اترتے ہوئے

مرا یہ حشر بھی ہونا تھا اک دن

کبھی ایک چیخ تھا سب خامشی ہوں

سلیمان اریب

مرا غزال کہ وحشت تھی جس کو سائے سے

لپٹ گیا میرے سینے سے آدمی کی طرح

سجاد باقر رضوی

آندھی چلی تو نقشِ کفِ پا نہیں ملا

دل جس سے مل گیا وہ دو بارہ نہیں ملا

مصطفیٰ زیدی

Originally published at https://www.urdusyllabus.com on May 5, 2021.

--

--

Urdu syllabus
Urdu syllabus

Written by Urdu syllabus

ugc net & upsc exam urdu syllabus اردو ادب کی تاریخ، غزل قصیدہ اور رباعی،

No responses yet